ایمان کی فطرت۔

ہر روز ہم مسلسل ایمان میں چلتے ہیں۔ ننانوے فیصد ہماری قدروں اور ہر طرح کے عقیدے جو ہمارے پاس ہوتے ہیں ایمان کی ہی بدولت ہوتے ہیں۔. ایمان ہماری ساری زندگی کا مرکز ہے. مثال کے طور پر، آپ بیمار ہوجاتے ہیں. ایک ڈاکٹر جس کا آپ نام ٹھیک سے نہیں بول سکتےاور جس کی ڈگری کی آپ تصدیق بھی نہیں کر سکتے وہ آپ کو دوایوں کا ایک نسخہ دیتا ہے جسے آپ پڑھ بھی نہیں سکتے آپ اُسے دوایوں کی ایک دوکان پر ایک شخض جس سے آپ کبھی نہیں ملےاور وہ آپ کو کمیکل کمپونڈ جس کی آپ کو کچھ سمجھ نہیں ہے دیتا ہے۔ پھر آپ گھر جاتے ہیں اور گولیاں شیشی پر دی گئی ہدایات کے مطابق کھاتے ہیں۔ اِس تمام دورانیہ میں آپ اپنے مخلض ایمان کے مطابق چلتے ہیں۔ اِسی طرح ایمان مسیحی زندگی کا مرکز ہے۔ لفظ ایمان 332 بار بائبل میں آیا ہے۔

ایمان کیا ہے؟

میرے خیال میں سب سے پہلے یہ بتانا اچھا ہے کہ ایمان کیا نہیں ہے۔

  • ایمان کوئی جذنہ نہیں ہےیعنی خدا کے بارے میں اچھا محسوس کرنا۔
  • ایمان حقائق کے باوجود، اندھیرے میں اندھا دھند چھلانگ لگا دینا نہیں ہے۔
  • ایمان ایک قدرتی قوت نہیں ہے جس پر آپ عمل کرتے ہیں اور وہ آپ کو جو آپ چاہتے ہیں
    وہ حاصل کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ (یعنی ستاروں کی جنگی قوت یا وہ طاقت جو لوقا نے استعمال کی)

بدقسمتی سے ایسےخیالات آج بھی گرجا گھروں میں پڑھائے جا رہے ہیں۔

ہینک ہینگراف نے اپنی کتاب کرسچینٹی ان کرائسس میں لیری اور لکی پارکر کی کہانی سنائی، جنہوں نے اپنے شوگر کے مریض بیٹے کی انسولین روک لی تھی۔کیونکہ اُن سے کہا گیا تھا کہ اگر وہ ایمان رکھتے ہیں(اگر وہ صرف ایمان کی طاقت کا استعمال کرتے ہیں) تو وہ ٹھیک ہو سکتا ہے۔ افسوسناک طور پر اُن کا بیٹا شوگر کی وجہ سے قومہ میں چلا گیا اور پھر وفات پا گیا۔ آخری رسومات کرنے کی بجائے اُنہوں نے اُس کے جی اُٹھنے کی تقریب کی۔ یہ ایمان رکھتے ہوئے کے اگر اُن کا ایمان کامل ہےاور وہ بغیر شک کیئے اِس ایمان پر قائم رہتے ہیں تو ایمان کی طاقت اُن کے بیٹے کو موت سے واپس لے آئے گی۔

لیری اور لکی پارکر پر بعد میں مقدمہ چلایا گیا اور قتل اور بچوں کے ساتھ زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا۔کیوں؟ کیونکہ وہ ایمان کی غلط تعریف کو سمجھے تھے۔

نئے عہد نامے کی اناجیل (متی، مرقس،لوقا، یوحنا) یہ ظاہر کرتی ہیں کے شاگرد بھی اکثرایمان کے بارے میں الجھاؤ کا شکاررہتے تھے۔تاہم وہ بہت سمجھدار تھے اور یسوع سے اِس بارے میں پوچھتے تھے۔ لوقا 17 باب میں آپ دیکھتے ہیں شاگرد یسوع سے ایمان کو بڑھانے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ اور یسوع یہاں اِس کا جواب دیتے ہیں۔

''اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے، تم اِس شہتوت کے پیڑ سے کہو گے کے جڑ سے اُکھڑ کر سمندر میں جا لگ؛ تو وہ ایسا ہی کرے گا۔'' یسوع کا جواب دلچسپ ہے۔ غور کریں وہ ایسی کوئی باتیں نہیں کہتا جو ہم چرچ میں کہنے کے عادی ہو چکے ہیں۔

یسوع نے یہ نہیں کہا کے'' تمہیں اور زیادہ کوشیش کرنے کی ضرورت ہے۔'' اور نہ ہی یسوع نے یہ کہا، ''تمہیں بس ایمان رکھنا ہے۔'' یسوع کے جواب نے ایمان کی نویت کی اہم حقیقت سے پردہ اُٹھا دیا۔'' سرسوں کا بیج دوسرے بیجوں میں سے سب سے چھوٹا

ہو تا ہے۔ یسوع نیں اِس تمثیل کے ذریعے سمجھایا کے تمہارے ایمان کی مقدار اہمیت نہیں رکھتی بلکہ ایمان کی طاقت کا انحصار کسی وجود پر منحصر ہے اِس پر نہیں کے آپ کتنے پرُاعتماد ہیں۔

مجھے اِس کی وضاحت کرنے دیں کے اِس کا کیا مطلب ہے۔فرض کریں کہ میں امریکہ کے شمال مشرقی حصے میں موسم سرما کے پہلے سرد ہفتوں کے دوران ایک جھیل کے کنارے کھڑا ہوں۔جھیل برف کی ایک بہت پتلی چادر سے منجمد ہے۔ایمان اور اعتماد سے بھرپور ہونے کی وجہ سے میں برف کی نئی تشکیل شدہ پرت کے پار چلنے کے لیے ایک قدم اٹھاتا ہوں۔ بد قسمتی سے اگرچہ میں بہت ''پرُاعتماد ہوں اور ایمان سے بھرا ہوا ہوں۔'' پر نتیجہ پھر بھی برف سے بھرا ہوا ٹھنڈا جھٹکا ہوگا۔

جتنی بھی دیر تک برف کی پرت پتلی ہےاِس سے کچھ فرق نہیں پڑتاکے مجھ میں کتنا ایمان ہے۔ یہ برف قابلِ اعتماد نہیں ہے۔

اب تصور کریں کے کچھ ماہ پہلے، سردی کے اثر سےبرف کی وہی پرت کئی گنا موٹی ہو چکی ہے اور جیسے میں جھیل کے کنارے پر کھڑا ہوں اور میرے پیچھلے تجربے کی وجہ سے، جب میں برف پر چلنے کے بارے سوچتا ہوں تو میں انتہائی محتاط ہوں اور مجھے یقین نہیں ہے کے آیا یہ برف مجھے تھامے گی یا نہیں۔ اب میں خوفزدہ ہوں اور پہلے کے مقابلے میں ''ایمان کی کمی بھی ہے۔'' پہلے کے مقابلے میں۔ ہچکچاتے ہوئے ایک چھوٹا قدم اعزاز پاتا ہے ایک مضبوط قدم کے رکھنے کا۔ اِس میں فرق کیا ہے؟

وہ جگہ زیادہ قابلِ اعتماد ہے۔

یہ سچ ہےکے ایمان کی طاقت سامنے والی چیز پر اعتقاد سے ہے البتہ۔۔۔

کسی شے میں ایمان کی ڈگری کسی چیز کے علم سے براہ راست متناسب ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر ایک آدمی کو اُڑنے سے ڈر لگتا ہے۔جب وہ پہلی بار ہوائی اڈے پر پہنچتا ہے تو وہ ان سِکوں سے چلنے والی انشورنس پالیسی مشینوں میں سے ایک پر انشورنس خریدتا ہے۔اس نے ٹیک آف سے بیس منٹ قبل اپنی سیٹ بیلٹ باندھ رکھی ہے اور یقینی طور پر معمول کی "ہنگامی ہدایات" کو غور سے سنتا ہے۔اسے اپنی منزل تک پہنچانے کے لیے ہوائی جہاز کی صلاحیت پر یقین نہیں ہے۔

لیکن ، جیسے جیسے سفر آگے بڑھتا ہے ، اُس میں بدلاؤ آنا شروع ہو جاتا ہے۔پہلے وہ اپنے سیٹ بلٹ کو کھولتا ہے اور پھر دوپہر کا کھاتا ہےاور جلد ہی اپنے ساتھ بیٹھے شخض سے بات چیت کرنا شروع کر دیتا ہے اور پھر اُس کے ساتھ ہنسی مزاق کرنے لگ جاتا ہے۔

یہ بدلاؤ کیوں آیا؟ ایسا کیا ہوا؟ کیا 36000 فٹ پر ایمان زیادہ بڑھ جاتا ہے۔یقیناً نہیں۔ جتنا زیادہ وہ اُس چیز کے بارے میں سیکھتا ہے یعنی اُس جہاز کے بارے میں،اُتنا ہی وہ اُس پر ایمان میں آگے بڑھتا ہے۔

ایسا ہی مسیحی زندگی میں بھی ہو تا ہے۔جیتنا زیادہ ہم خدا کے بارے میں جانتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہمارا ایمان اُس میں بڑھتا ہے۔ اپنے جذبات کے بجائے خدا کے کلام کے حقائق کے مطابق زندگی گزارنا سیکھیں۔بائبل کو پڑھتے اور مشاہدہ کرتے ہوئے وقت گزاریں ، خدا سے کہیں کے وہ اپنے بارے میں اور زیادہ آپ کو بتائے کے وہ کون ہے۔ بہت سی جگہیں ہیں جہاں سے آپ شروع کر سکتے ہیں۔زبور145,146, اور 147 یہ تین خوبصورت باب ہیں جو بیان کرتے ہیں کے خدا کون ہے۔ بائبل کے تمام مطالعہ کے دوران خدا سے دُعا کریں کے وہ اپنے بارے میں آپ کو مذید سیکھائے اور خاص طور پر غور کریں کے وہ کیسے چاہتا ہے کے آپ اُس پر بھروسہ کریں۔ کسی بھی صورتحال میں، خدا سے پوچھیں۔''کہ آپ کے بارے میں میرا کیا جاننا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جیسا کے میں اِس صورتحال میں آپ پر بھروسہ کرتا ہوں؟''

بائبل کو پڑھیں اور اِسے سیکھنے اور اپنے اور خدا کے رشتے کے بارے میں سیکھنے کیلئے خدا کے شاگرد بن جائیں۔

ڈی ایل موڈی نے ایک بار کہا، '' میں روز دُعا کرتا ہوں کہ خدا مجھے ایمان دے۔ پھر ایک دِن میں نے رومیوں کی کتاب پڑھی 10:17 جوکہتی ہے کے 'ایمان خدا کے کلام کو سننے سے پیدا ہوتا ہے۔'' پھر میں نے بائبل کو پڑھنا شروع کیا،اور میرا ایمان پہلے سے کہی زیادہ بڑھنے لگا۔''