کسی مسیحی کا بھید

روح سے معمور زندگی کو سمجھنا

کیا مسیحی زندگی گزارنا ناممکن لگتا ہے؟ میں آپ کو ایک راز کی بات بتاتا ہوں، یہ ہمارے تائیں ناممکن ہی ہے۔ اپنی خود کی کوششوں سے مسیحی زندگی گزارنا ایسے ہی ہے جیسے خشکی پر کشتی چلانا۔۔۔ جو بالکل نہیں ہو سکتا۔ کشتی کو کہیں بھی جانے کےلئے پانی پر چلنے کی ضرورت ہے۔ اور مسیحی زندگی کو مزہ لینے کےلئے کسی بھی شخص کو یہ جاننا ضروری ہے کہ خدا میں کیسے رہا جائے۔ پولوس یہ جانتا ہے: "جو مجھے طاقت بخشتا ہے اس میں میں سب کچھ کر سکتا ہوں۔" (فلپیوں 4باب13آیت)۔

متواتر زندگی کےلئے ایک مسیحی کا بھید یہ ہے کہ مسیح اپنی زندگی ہمارے وسیلہ سے گزارے: "میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہوا ہوں اور اب میں زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے اور میں جو اب جسم میں زندگی گزارتا ہوں تو خدا کے بیٹے پر ایمان لانے سے گزارتا ہوں جس نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپ کو میرے لئے موت کے حوالہ کر دیا۔" (گلتیوں 2باب 20 آیت)۔

مسیح کی وہ آخری شام تھی جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ اور اس نے انہیں بتایا کہ وہ انہیں چھوڑ کے چلا جائے گا، مگر وہ انہیں تنہا نہیں چھوڑے گا: "لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاﺅں گا تو وہ مددگار تمہارے پاس نہیں آئے گا لیکن اگر جاﺅں گا تو اسے تمہارے پاس بھیج دوں گا۔" (یوحنا 16باب7آیت)۔

آپ کو کسی کے حوالے کیا گیا ہے تا کہ آپ کو بہادری کے ساتھ مسیحی زندگی گزارنے کے قابل بنایا جائے، یعنی روح القدس کے حوالے۔ وہ آسمانی راہ میں دی جانے والی کوئی ہدایاتی کتاب نہیں ہے: وہ مسیح کا روح ہے جو آپ میں بسنے آیا ہے۔

روح القدس کون ہے؟

روح القدس خدا ہے، جیسے کہ باپ اور بیٹا ہیں۔روح القدس کے حوالے سے بہت سی الجھنیں تب پیدا ہوتی ہیں جب لوگ اسے بطور شخص جاننے میں ناکام ہوتے ہیں۔وہ ایک شخصیت ہے۔ وہ رضا اور جذبات کے ساتھ ایک الٰہی ذات ہے۔

روح القدس میں وہ تمام خوبیاںاور قابلیتیں ہیں جو باپ اور بیٹے میں پائی جاتی ہیں۔وہ سپریم (قادر مطلق)، مطلق العنان (سب جاننے والا، لافانی (غیر متغیر) اور ابدی ہے۔ وہ تثلیث کا تیسرا شخص ہے۔

روح القدس کا کیا مقصد ہے؟

روح القدس آپ کی مسیحی زندگی کا بہت بڑا حصہ ہے۔ آئیے اس کے چند ایک کردار پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ وہ اس قدر اہم کیوں ہے۔

روح القدس نے آپ کے گناہ کےلئے آپ کو ملامت کی اور آپ کےلئے مسیح کی ضرورت کو ابھارا (یوحنا 16باب8تا11آیت)۔ بائبل اس بات کو واضح کرتی ہے کہ روح القدس کی مدد کے بغیر لوگ سمجھتے ہیں کہ مسیحت بے وقوفی ہے (1کرنتھیوں 1باب18 آیت)۔ جو لوگ آپ کے ارد گرد ہیں وہ سوچتے ہوں گے کہ مسیح کے لئے اس قدر جاں نثاری احمقانہ حرکت ہے! آپ کو ایسا بالکل نہیں لگتا کیونکہ روح القدس نے مسیح میں آپ کی زندگی کا حیرت انگیز جوہر دکھایا ہے۔

روح القدس نے آپ کو نئی زندگی عطا کی ہے۔یسوع نے فرمایا ہے کہ بدن صرف بدن کو ہی جنم دیتا ہے۔روحانی جنم کےلئے روح القدس کی ضرورت ہے(یوحنا 3باب6آیت)۔ اور یہ اسی روح کے وسیلہ سے تھا کہ خدا کی محبت آپ کے دلوں میں انڈیلی گئی (رومیوں 5باب5 آیت)۔ روح القدس اندرونی گواہی (ایک یقین دہانی) بھی فراہم کرتا ہے کہ آپ ایک مسیحی ہیں (رومیوں 8باب16آیت)۔

روح القدس ایک استاد اور اہل کنندہ ہے۔ وہ آپ کو خدا کے کلام کی سچائی کی طرف راہنمائی دیتا ہے۔ وہ بائبل کو روشن کرتا ہے تاکہ آپ اسے سمجھنے کے قابل ہوں اور اس کی سچائی کو لاگو کریں (یوحنا 16 باب 13اور 14آیت)۔وہ آپکی گواہی کو روحانی تاثیر اور تقویت دیتا ہے (اعمال 1باب8آیت)۔ جب آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ باپ سے کیسے اور کیا دعا کی جائے تو وہ آپ کےلئے باپ کے آگے التجا کرتا ہے (رومیوں 8باب 26اور 27آیت)۔

روح القدس مسیح کی طرف سے بھیجا گیا تاکہ آپ کو مسیحی زندگی گزارنے کے قابل بنایا جائے۔ جیسے پولوس نے لکھا، "اور اگر اسی کا روح تم میں بسا ہوا ہے جس نے یسوع کو مردوں میں سے جلایا تو جس نے مسیح یسوع کو مردوں میں سے جلایا وہ تمہارے فانی بدنوں کو بھی اپنے اس روح کے وسیلہ سے زندہ کرے گاجو تم میں بسا ہوا ہے۔" (رومیوں 8باب 11آیت)۔مسیحی زندگی صرف روح القدس کی قدرت سے ممکن ہے۔

شاید آپ یہ سوچیں کہ آپکی زندگی میں روح القدس کی ضرورت ہے! اگر آپ مسیحی ہیں، تو وہ پہلے سے ہی آپ کی زندگی میں ہے: "لیکن تم جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہو بشرطیکہ خدا کا روح تم میں بسا ہوا ہے ۔ مگر جس میں مسیح کا روح نہیں وہ اس میں نہیں۔ " (رومیوں 8باب9آیت)۔ روح القدس آپ کے اندر رہائش کرتا ہے، مگر شاید آپ اپنی زندگی اس کی ہدایت کے مطابق نہیں گزار رہے۔ وہ شاید وہاں بستا ہے مگر صدارت نہیں رکھتا۔

پولوس دو قسم کے مسیحیوں میں امتیاز کرتا ہے: روحانی مسیحی اور روحانی مسیحی۔

1۔ روحانی مسیحی: "لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر خود کسی سے پرکھا نہیں جاتا۔" (1کرنتھیوں 2باب15آیت)۔

روحانی شخص نے مسیح کو قبول کیا ہے اور مرکز مسیح کی زندگی گزارتا ہے۔ وہ بے گناہ نہیں ہے اور وہ ہر روز مسائل اور آزمائشوں کا سامنا کرتا ہے، بالکل دوسروں کی طرح۔ مگر بطور طرز زندگی وہ ہر ایک مسئلے اور تفصیل کے ساتھ مسیح پر ایمان رکھتا ہے جو اس کے راستے میں آتے ہیں۔اس کی اولین خواہش مسیح کو خوش کرنا ہے، اور وہ دوسروں کی تصدیق پر اختفا نہیں کرتا۔

2۔ جسمانی مسیحی "اور اے بھائیو! میں تم سے اس طرح کلام نہ کر سکا جس طرح روحانیوں سے بلکہ جیسے جسمانیوں سے اور ان میں جو مسیح میں بچے ہیں۔ میں نے تمہیں دودھ پلایا اور کھانا نہ کھلایاکیونکہ تم کو اس کی برداشت نہیں تھی بلکہ اب بھی برداشت نہیں۔ کیونکہ ابھی تک جسمانی ہو۔ اس لئے کہ جب تم میں حسد اور جھگڑا ہے تو کیا تم جسمانی نہیں ہوئے اور انسانی طریق پر نہ چلے؟۔" (1کرنتھیوں 3باب 1 تا 3آیت)۔

جسمانی کا مطلب ہے "بدنی"۔ جسمانی مسیحی وہ مسیحی ہے (جس نے کبھی مسیح کو اپنی زندگی سونپی تھی)، مگر اس کی زندگی کا مدار محض خود اس کے اور اسکی ضروریات کے گرد گھومتا ہے۔ وہ شاید مسیحی ہونے کے چند ثبوت فراہم کرے، مگر روح القدس کا کام یا تو اس کی جان بوجھ کر کی جانے والی نظر اندازی یا روح کی منسٹری سے بے خبری کی وجہ سے نہیں ہورہا۔

کیا چیز جسمانی مسیحی کو ایک روحانی مسیحی سے منفرد بناتی ہے؟اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ایک جسمانی مسیحی میں مسیح یا روح القدس کے کسی حصے کی کمی ہے، وہ انہیں روحانی وسائل کا مالک ہے جن کا مالک روحانی مسیحی ہے۔ مگر ایک روحانی مسیحی اپنی مسیحی زندگی گزارنے کےلئے مسیح کی قوت پر انحصار کرتا ہے جبکہ ایک جسمانی مسیحی اپنی خود کی طاقت پر انحصار کرتا ہے۔ اپنی خود کی کوششوں سے مسیحی زندگی گزارنے کی کوشش کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے کار کو دھکا لگاتے ہوئے شہر کا چکر لگانا۔

روح کی ہدایت میں چلنا۔

بائبل روح کی "راہنمائی" میں چلنے سے متعلق بات کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جو کچھ وہ کہتا ہے ہم اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں: وہ راہنمائی کرتا ہے، ہم پیروی کرتے ہیں۔ بس اتنا ہی۔ مگر عموماً ہم یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ہمیں سمجھائے کہ کیا کرنا ہے، چاہے وہ خدا ہی کیوں نہ ہو۔ تاہم روح القدس سے معمور ہونے کا مطلب ہے کہ خدا کے روح اور خدا کے کلام کو ہمیں ہدایت دینے کی اجازت دینا کہ ہم کیا کریں۔

ہمارے پاس ہر روز انتخاب ہوتا ہے: کیا ہم روح القدس کی ہدایت چاہیں گے یا ہم کسی اور چیز کے قابو میں ہوں گے؟ کیا مسیح کی فرمانبرداری کی نسبت مستقبل کا خوف، یا ہماری خواہشات کی تکنیل زیادہ اہمیت رکھتی ہے؟ جب روح القدس سے آپ معمور ہوتے ہیں، وہ آپ کے خیالات اور اعمال کو قابو کرتا ہے۔ جب آپ روح سے معمور ہو جاتے ہیں تو آپ نفرت، خوف اور پریشانی سے معمور نہیں ہوسکتے۔ اس کےلئے جگہ ہی نہیں ہے۔

"اس سبب سے نادان نہ بنو بلکہ خدا وندکی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے۔" (افسیوں 5باب17آیت)۔ الکوحل کے برعکس، جو تبدیلیاں روح القدس پیدا کرتا ہے وہ مصنوعی نہیں ہیں۔وہ وقت کے ساتھ ختم نہیں ہوتیں۔ بائبل ان غیر فانی تبدیلیوں کو پھل کہتی ہے جو ایک مرکز مسیح والی زندگی پیدا کرتی ہے۔ "مگر روح کا پھل، محبت، خوشی، اطمینان، تحمل ، مہربانی،نیکی، ایمانداری، حلم ، پرہیزگاری ہے۔ ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں۔" (گلتیوں 5باب22اور23آیت)۔

میں روح القدس سے کیسے معمور ہو سکتا ہوں؟

روح القدس کا کنٹرول ہمارا انتخاب ہے۔ یہ رضاکارانہ طور پہ ہے، مگر یہ سرایت پزیری کے عمل سے نہیں۔ شراب کی بند بوتلیں پکڑنے سے یا شراب خانے میں کام کرنے سے لوگ شرابی نہیں ہو جاتے۔ شراب پینے کے بعد ہی اچانک سب چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔بطور مسیحی آپ کے ارد گرد ایسی بائبلیں اور مسیحی ہوں گے جو روح القدس سے معمور نہیں۔ یا شاید صرف آپ ہی روح سے معمور ہوں۔

آپ دعا کے وسیلہ سے روح القدس کی پیروی کرنے کی خواہش کا اظہار کر سکتے ہیں۔ یہاں وہ دعا ہے جو میرے لئے ہمیشہ سے مددگار رہی ہے:

"اے پیارے باپ، مجھے تیری ضرورت ہے۔ میں یہ مانتا ہوں کہ میں اپنی زندگی کو اپنی طرز سے گزار رہا تھا، اور یہ کہ نتیجتاً ، میں نے تیرے خلاف گناہ کیا۔ میں تیرا شکر گزار ہوں کہ میرے لئے مسیح کی صلیبی موت کے وسیلہ سے تو نے مجھے معاف کیا ہے۔ میں مسیح کو دعوت دیتا ہوں کہ دوبارہ میری زندگی کے تخت پہ بیٹھے۔ مجھے روح القدس سے معمور کر دے جیسا کہ تو نے مجھے معمور ہونے کا حکم دیا ہے، اور جیسا کہ تو نے اپنے کلام میں مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ اگر میں ایمان سے مانگو ں تو آپ وہ کریں گے۔میں یسوع کے نام سے یہ مانگتا ہوں۔ میرے ایمان کے اظہار کے طور پہ، میری زندگی کی ہدایت کرنے اور مجھے روح القدس سے معمور کرنے کےلئے میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں۔" 1 1

اگر آپ نے یہ دعا کی، روح کی ہدایت کی خواہش کی تو روح آپ کو معمور کرے گا خواہ آپ ابھی یہ محسوس نہ کریں۔ یاد ہے جب آپ نے اپنی زندگی مسیح کو سونپی تھی؟ شاید آپ کا بہت جذباتی تجربہ ہوا ہوگا، یا شاید آپ میری مانند ہوں گے، میں نے یسوع کو قبول کرنے کے بعد کچھ بھی غیر معمولی محسوس نہیں کیا۔ مسیح میری زندگی میں ایک احساس کےلئے نہیں آیا بلکہ اس لئے آیا کیونکہ خدا کا کلام بر حق ہے۔ روح کی معموری کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔

بعض لوگ روح القدس کی معموری کو صوفیانہ مذہبی تجربے کے متوازی سمجھتے ہیں۔ یہ صوفیانہ نہیں ہے۔ یہ ایمان کا فیصلہ ہے: جو کچھ خدا اپنے کلام میں کہتا ہے اس کی وجہ ہے یہ۔ روح القدس سے معمور ہونا ان احساسات پہ انحصار نہیں کرتا جو آپ کو ملتے ہیں بلکہ اس بائبل پر انحصار کرتا ہے جس پہ آپ ایمان رکھتے ہیں۔

تین سوالات

روح القدس کی منسٹری ہمارے لئے نہایت لازمی ہے۔شاید بہت سے سوالات آپ کے ذہن میں ہوں گے جن کے جوابات نہیں ملے۔

1۔ زیادہ مسیحی لوگ روح سے معمور کیوں نہیں ہیں؟

دوپہر کا کھانا اکٹھے کھاتے ہوئے مائیک کا بھی مجھ سے یہی سوال تھا۔ اس کی کیا وجہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسیحی لوگ روح القدس سے معمو ر نہیں ہیں؟

ایک لفظ میں، گناہ۔ ہم خدا کی نافرمانی کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ غرورکی شکل اختیار کر سکتا ہے: اپنی مرضی سے سب کام کرنا۔ ہم اپنی دولت کا مختار خدا کو نہیں بناتے؛ ہم نے پیسوں کےلئے سخت محنت کی ہے تو اب یہ ہمارے ہیں۔ ہم ہمارے رشتوں پر خدا کو مختار نہیں بناتے؛ ہم فلاں شخص کو کیوں معاف کریں جبکہ سراسر اسی کی غلطی ہے؟ ہم خدا کو ہمارے ذاتی اخلاق پر مختار نہیں بناتے ؛ اس سے کسی کو کوئی مطلب نہیں سوائے ہمارے، یہاں تک کہ خدا کو بھی نہیں۔ یہ غرور بول رہا ہے۔ کلام کہتا ہے، "یقیناً وہ ٹھٹھابازوں پر ٹھٹھا مارتا ہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے۔" (امثال 3باب34 آیت)۔

گناہ ایک اور شکل اختیار کر سکتا ہے: خوف۔ امثال بیان کرتا ہے، "انسان کا ڈر پھندا ہے ۔۔۔" (امثال 29باب25 آیت)۔ کیا کچھ ایسا ہے کہ جو خدا چاہتا ہے کہ آپ کریں، مگر آپ نے وہ نہیں کیا کیونکہ آپ کو لگتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ میں جانتا ہوں کہ میرے لئے یہ سوچنا آسان ہے: میں یہ نہیں کر سکتا۔ ایسا کرتے ہوئے میں بے وقوف لگوں گا۔ خدا کبھی نہیں چہتا کہ میں یہ کروں۔ مگر اکثر وہ یہی چاہتا ہے کہ ہم کریں۔

امثال کی آیت کا آخری حصہ تعلیم دیتا ہے کہ: "لیکن جو کوئی خداوند پر توکل کرتا ہے محفوظ رہے گا۔" خدا کی تصدیق سے بڑھ کے انسان کی تصدیق کو ترجیح دینا آسان ہے، مگر جو ہم چاہتے ہیں کیا وہ خدا کےلئے خوشی کا باعث ہے؟ ہماری زندگیاں دیگر لوگوں سے مختلف ہوں گی۔مگر یہ اسی کے قابل ہے۔

2 کیا میں روح القدس سے معمور ہو کر بھی گناہ سے جدو جہد کرتا ہوں؟

میرے خیال میں یہ اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ "گناہ سے جدو جہد" کرنے سے آپ کی کیا مراد ہے! اگر آپ متواتر طور پر گناہ میں ہیں تو روح القدس آپ کو قابو نہیں کر سکتا یا آپ کی زندگی کو معمور نہیں کرسکتا۔ لیکن اگر آپ پوچھ رہے ہیں کہ، "روح القدس کی معموری کے بارے میں سیکھنے کے بعد بھی کیا میں گناہ کروں گا؟" تو جواب ایک زور دار ہاں ہوگا۔

آپ خود کو دن میں کئی بار گناہ کرتے اور اس کا اعتراف کرتے ہوئے پائیں گے؟ یہ روحانی کمزوری نہیں ہے؛ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ روحانی زندگی جی رہے ہیں۔گناہ سے آگاہی پانا اور اس سے نپٹنا "روحانی زندگی جینا" ہے۔

روحانی زندگی جینے میں "سانس لینا" ، یعنی جب گناہ ہوتا ہے تو خداوند کے آگے اس کا اقرار کرنا شامل ہے۔ آپ اس بات سے آگاہی پاتے ہیں کہ آپ نے گناہ کیا اور خداوند کے مقام کو بطور آپ کی زندگی کے مالک غصب کر لیتے ہیں۔ روحانی طور پر "سانس لینے" سے آپ نا پاکی کو ختم کرتے اور اس معافی کا دعوی کرتے ہیں جو صلیب پر مسیح کی موت کے وسیلہ سے آپ کی ہی ہے۔

روحانی سانس لینے میں "سانس اندر کھینچنا" یعنی خدا سے مدد مانگنا کہ وہ آپ کو اپنے پاک روح سے معمور کرے، دوبارہ آپ کی زندگی کا مالک بنے۔ یہ بات یاد رکھیں کہ جب آپ گناہ کرتے ہیں تو وہ آپ کو نہیں چھوڑتا۔مگر آپ نے اسکی راہنمائی کو نظر انداز کیا، اور اب دوبارہ اس کی ہدایت کی پیروی کرتے ہیں۔ آپ اس پر بھروسہ کرنا سیکھ رہے ہیں، جس کےلئے وقت لگتا ہے۔ جب آپ گناہ میں گرتے ہیں تو ہمت مت ہاریں: دوبارہ کھڑے ہونا سیکھیں۔

میرے تین بچوں میں سے سب سے چھوٹے نے پچھلے سال چلنا شروع کیا۔ اسے تھوڑا وقت لگ گیا۔ وہ اپنی پہلی سالگراہ پر ایک دم اٹھ کر رقص کی کلاس لینے کو نہیں نکل پڑی۔اس کے پہلے قدم عارضی اور بہت کمزور تھے۔ وہ مٹی میں، چائے کی میز پر اور ڈبوں میں گر پڑتی تھی۔مگر اس ہار کبھی نہیں مانی۔وہ اب بھی کئی بار گرتی ہے (اسی طرح اس کے ماں باپ بھی)، مگر وہ دوبارہ اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔

ہم گناہ کےلئے کبھی مدافعتی نہیں بنے؛ بے گناہی آسمان کےلئے محفوظ ہے۔ جوں جوں ہم خدا کو بہتر طور پر جانتے ہیں، ہم اس کے نظریے ، اور چند پہلوﺅں میں بے گناہی سے اپنی زندگی کو دیکھنا شروع کریں گے۔ ہم آزمائش کے ساتھ جنگ کرنا بھی سیکھیں گے۔ مگر پھر بھی کچھ ایسے اوقات ہوتے ہیں جب ہم گناہ کرتے ہیں اور ہمیں روحانی طور پر سانس لینے کی ضرورت ہوتی ہے، خواہ ہم اپنی مسیحی زندگی کے پہلے سال میں ہوں یا سترھویں سال میں ہوں۔

3 اگر میری زندگی زیادہ تبدیل نہیں ہوئی تو ؟

کیا ایسا آپ کے ساتھ ہوا کہ آپ کی روحانی بڑھوتری کا معیار وہی ہو جیسا خدا چاہتا ہے؟ ہم نے مسیحیوں کی دو اقسام پر غور کیا، روحانی اور جسمانی۔ مگر مسیحیوں کا ایک تیسرا گروہ بھی ہے: نئے مسیحی۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ پولوس نے ان کرنتھیوں کے رہنے والے آدمیوں سے کیا کہا؟ "اور اے بھائیو! میں تم سے اس طرح کلام نہ کر سکا جس طرح روحانیوں سے بلکہ جیسے جسمانیوں سے اور ان میں جو مسیح میں بچے ہیں۔ میں نے تمہیں دودھ پلایا اور کھانا نہ کھلایاکیونکہ تم کو اس کی برداشت نہیں تھی بلکہ اب بھی برداشت نہیں۔ کیونکہ ابھی تک جسمانی ہو۔ اس لئے کہ جب تم میں حسد اور جھگڑا ہے تو کیا تم جسمانی نہیں ہوئے اور انسانی طریق پر نہ چلے؟۔"

بہت سال قبل، پولوس نے بہت سے کرنتھیوں کے ایمانداروں کی مسیح کی جانب راہنمائی کی۔اس وقت اس کی توقع بالکل یہ نہیں تھی کہ وہ بالغ، روحانی ایماندار بنیں۔ لیکن مسیحیوں والے روحانی بلوغت کے عام طریقے کی پیروی کرنے کی بجائے، کرنتھس کے ایماندار جسمانی بن گئے۔ اگر آپ محض چند ماہ قبل ایماندار بنیں ہیں، تو آپ ابھی "بچے" مسیحی ہیں، جسمانی، بالغ نہیں ہیں۔

ہر ستمبر کو جب ہم مشروی وسطیٰ میں رہتے تھے ہمارا خاندان تھری ریور ، مشیکانگ میں سٹوور کے باغات کےلئے جاتے تھے۔ ہم جانتے تھے کہ سیب کے درختوں کی طرف سے پر جوش خوش آمد کیا جائے گا۔ ہم نے اپنی بڑی ٹوکریاں میکنٹوشز ، وائن سیپس اور رومیس سے بھر لی۔

باغ کے پیچھے قریب ہی چند درختوں کی قطاریں تھیں جن پر سیب نہیں لگے تھے۔ در اصل، ان پر کوئی بھی پھل نہیں تھا۔ مگر وہ بالکل مردہ نہیں تھے، وہ ابھی چھوٹے ہی تھے۔ چند ایک تو پانچ فٹ کی اونچائی تک بھی نہیں تھے۔ جبکہ بڑے اور پرانے درخت بڑھ چکے تھے اور سیبوں سے جھکے ہوئے تھے، یہ چھوٹے درخت ابھی بڑھنے میں مصروف تھے۔

اگر آپ آج مسیح کی فرمانبرداری کرتے ہیں اور آپ کی تبدیل کرنے کےلئے اس کی قدرت پر بھروسہ رکھتے ہیں، تو آپ بالکل اسی مقام پر ہیں جہاں مسیح آپ کو چاہتا ہے۔ آپ کے اندر جس "پھل" کی کمی ہے اس کے لئے فکر مند نہ ہوں۔ میں نے ان چھوٹے درختوں کو بڑے درختوں کے ساتھ اپنا مقابلہ کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ بڑھوتری ایک مرحلہ ہے اور اس مرحلے کا ہر حصہ لازمی ہے۔

میں نے یہ دیکھا ہے کہ اگر میں مسیح کی فرمانبرداری کروں اور خود کا دوسرے مسیحیوں کے ساتھ مقابلہ نہ کروں ، تو میں بطور مسیحی بہت لطف اندوز ہوتا ہوں۔

(1) 1 یہ دعا بل برائٹ کی کتاب "کیا آپ نے روح سے بھرپور زندگی کی زبردست دریافت کی ہے؟" سے لی گئی ہے۔ (سین برنارڈینو، سی اے: مسیح کےلئے کیمپس کروسیڈ، 1966)، صفحہ نمبر 12۔